شازین
میں پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتا ہوں- وسائل کی کمی اور بھوک کی وجہ سے میں ہجرت کر کے کراچی آیا-
زیادہ تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے شروعات میں کام ڈھونڈنے میں بے حد مشکل ہوئی مگر وقتاً فوقتاً بہتری کے اسباب بننا شروع ہوگئے-
میں نے کراچی کی ایک مصروف شاہراہ پر سموسے کا معمولی سا ٹھیلا لگایا- مجھے بہت سے ڈر اور خدشات کا سامنا تھا کیونکہ اپنی تمام جمع پونجی میں اس ٹھیلے میں لگا چکا تھا-
شروع میں بمشکل بیس تیس سموسے ہی بیچ پاتا تھا جس میں صرف ٹھیلے اور سامان کے پیسے ہی پورے ہوپاتے تھے مگر کراچی کی عوام صرف کھانے کی شوقین ہی نہیں بلکہ بڑے دل کی مالک بھی ہے-
کراچی کی عوام نے مجھے دل سے تسلیم کیا- روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کا رش بڑھنا شروع ہوگیا اور میرے کام میں تو جیسے چار چاند لگ گئے-
میں کراچی میں اپنا ذاتی گھر بنانے میں کامیاب ہوگیا اور ساتھ ہی کراچی کے چھ مختلف مقامات پر سموسے، رول اور پکوڑوں کی چھوٹی بڑی دکانوں کا مالک ہوں-
صرف ایمانداری اور مخلصی تھی جس کی بدولت میں یہاں کے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوسک
ا اور یہاں کے لوگوں نے ہر اونچے نیچے مقام پر میرا ہاتھ تھامے رکھا میرا ساتھ نہیں چھوڑا-
حقیقت یہی ہے کہ کراچی نے مجھے ایک ماں کی طرح اپنی آغوش میں رکھ کر پالا ہے-
شئیر کیجئے اپنے دوستوں کے ساتھ
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Email