کاشف گرامی
کراچی سے تعلق رکھنے والی معروف شاعرہ پروین شاکر 24 نومبر ،1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں – اور 26 دسمبر 1994 کواپنے چاہنے والوںکو اور اس دنیا کو خیر باد کہا…
چھوٹی عمر میں سڑک حادثے میں ان کی موت کے بعد سے ان کی یاد میں ہر سال اسلام آباد میں “پروین شاکر اردو لٹریچر فیسٹیول” کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
پروین شاکرایک پاکستانی شاعر، استاد اور حکومت پاکستان کی سرکاری ملازم تھیں۔
وہ اپنی نظموں کے لیے مشہور ہیں، جس نے اردو کو ایک مخصوص نسوانی آواز دی۔
انیس سو ستتر میں ان کا پہلا مجموعہ کلام خوشبو شائع ہوا۔
جو ان کی زندگی میںان کو خوشبو کی کا لقب دے گیا……
وہ تو خوشبو ہے، ہوائوں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھُول کا ہے، پھُول کدھر جائے گا
اس مجموعہ کی غیر معمولی پذیرائی ہوئی اور پروین شاکر کا شمار اردو کے صف اول کے شعرامیں ہونے لگا۔
خوشبو کے بعد پروین شاکر کے کلام کے کئی اور مجموعے صد برگ، خود کلامی اور انکار شائع ہوئے۔ ان کی زندگی میں ہی ان کے کلام کی کلیات ”ماہ تمام“ بھی شائع ہوچکی تھی
جبکہ ان کا آخری مجموعہ کلام کف آئینہ ان کی وفات کے بعد اشاعت پذیر ہوا۔معروف شاعرہ پروین شاکر کو اگر اردو کے صاحب اسلوب شاعروں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
انہوں نے اردو شاعری کو ایک نیا لب و لہجہ دیا اور شاعری کو نسائی احساسات سے مالا مال کیا۔ ان کا یہی اسلوب ان کی پہچان بن گیا۔ آج بھی وہ اردو کی مقبول ترین شاعرہ تسلیم کی جاتی ہیں۔
پروین شاکر نے کئی اعزازات حاصل کئے تھے جن میں ان کے مجموعہ کلام خوشبو پر دیا جانے والا آدم جی ادبی انعام
خود کلامی پر دیا جانے والا اکادمی ادبیات کا ہجرہ انعام اور حکومت پاکستان کاصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سرفہرست تھے۔
کیرئیر کا آغاز:
پروین شاکر نے بہت چھوٹی عمر میں لکھنا شروع کیا۔ اس نے نثر اور شاعری دونوں لکھی، اردو اخبارات میں کالم لکھے اور انگریزی روزناموں میں چند مضامین لکھے۔ ابتدائی طور پر، اس نے قلمی نام “بینا” سے لکھا۔
نو سال تک پڑھانے کے بعد، وہ اکتوبر 1982 میں سول سروس آف پاکستان میں شامل ہوئیں اور محکمہ کسٹم میں کام کیا۔ 1986 میں، وہ اسلام آباد، پاکستان میں سینٹرل بورڈ آف ریونیو (اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کی سیکنڈ سیکرٹری مقرر ہوئیں۔
1976 میں پروین شاکر نے اپنی شاعری خوشبو (خوشبو) کی پہلی جلد شائع کی جس میں بہت پذیرائی ہوئی۔ انہیں ادب میں ان کی شاندار خدمات پر پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزاز پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔ اس کے بعد اس نے شاعری کی دوسری جلدیں شائع کیں جن میں 1980 میں Sad-Barg (Marsh Marigold) اور 1990 میں Khud Kalāmi (Soliloquy) اور Inkar (inkār) شامل ہیں۔ اس نے اپنے اخباری کالموں کا ایک مجموعہ بھی شائع کیا، جس کا عنوان تھا گوشہ چشم (آنکھ کا گوشہ)۔ Kaf-e-Aina (The Mirror’s Edge) کو اس کی ڈائریوں اور جرائد کے کاموں کے ساتھ مرر کے بعد جاری کیا گیا۔
Volumes of Poetry
خوشبو • “Khushbu” (1976) – Fragrance
صد برگ • “Sad-barg” (1980) – Rosa Centifolia
خود کلامی • “Khud-kalaami” (1990) – Soliloquy
اِنکار • “Inkaar” (1990) – Denial
ماہِ تمام • “Maah-e-Tamaam” (1994) – Full Moon (Compilation of the books above)
کفِ آئینہ • “Kaf-e-Aa’ina” – The Mirror’s Edge (Posthumous release compiling works from diaries)
Prose
گوشہ چشم • “Gosha-e-Chashm” – Corner of the eye (Compilation of newspaper columns)
( تحریر :کاشف گرامی )
شئیر کیجئے اپنے دوستوں کے ساتھ
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Email