mushtaq

طنز و مزاح کا وہ چراغ جو اردو ادب کو روشن کر گیا

مشتاق احمد یوسفی اردو کے مزاحیہ ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ 1923 میں راجستھان کے ٹونک شہر میں پیدا ہونے والے یوسفی نے ابتدائی تعلیم جے پور میں حاصل کی اور علی گڑھ یونیورسٹی سے ایم اے اور ایل ایل بی مکمل کیا۔ تقسیم ہند کے بعد، 1950 میں، وہ پاکستان منتقل ہو گئے اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا۔ یہاں انہوں نے بینکنگ کے شعبے میں اپنی خدمات انجام دیں اور اسی دوران لندن میں گیارہ سال بھی گزارے۔

ان کا ادبی سفر 1955 میں مضمون “صنف لاغر” سے شروع ہوا۔ ان کی پانچ کتابیں، چراغ تلے، خاکم بہ دہن، زرگزشت، آب گم، اور شامِ شعرِ یاراں، اردو ادب میں طنز و مزاح کی عمدہ مثالیں ہیں۔ یوسفی نے اپنی تحریروں میں زندگی کی تلخیوں کو مزاح کی چاشنی کے ساتھ پیش کیا، خاص طور پر ہجرت کے کرب اور کراچی کی زندگی کے مشاہدات کو ان کے تخلیقی شعور نے اردو ادب کا حصہ بنا دیا۔

ان کی تحریریں سماجی مسائل، بدلتے کلچر، اور انسانی رویوں کی گہری عکاسی کرتی ہیں، جنہیں پڑھ کر قاری ہنسی اور سنجیدگی کے امتزاج سے محظوظ ہوتا ہے۔ یوسفی کی ظرافت نگاری نے انہیں اردو ادب کا ایک روشن ستارہ بنا دیا۔

نوٹ: 20 جون کو مشتاق احمد یوسفی اس دنیا سے رخصت ہوئے

شئیر کیجئے اپنے دوستوں کے ساتھ

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Email
اپنا تبصرہ لکھیں