kula

عدالتی خلع کی کوئی شرعی حیثیت نہیں

ایک طرفہ عدالتی خلع حاصل کرکے دوسری جگہ نکاح کرنا شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ایسا نکاح شرعی لحاظ سے نکاح نہیں بلکہ زنا کے زمرے میں آتا ہے۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق، خلع تب ہی معتبر ہوتا ہے جب شوہر کی رضا مندی شامل ہو اور معاملات باہمی رضامندی اور شریعت کے مطابق طے پائیں۔

دارالافتاء کراچی اور تمام مکاتبِ فکر کے علماء و مفتیانِ کرام کا فتویٰ یہی ہے کہ عدالتی خلع کی کوئی شرعی حیثیت نہیں جب تک شوہر کو اس کا علم نہ ہو اور وہ اس پر راضی نہ ہو۔
عدالتی خلع، جو صرف قانون کے مطابق دیا جاتا ہے، شریعت کی نگاہ میں ناقص اور غیر معتبر ہوتا ہے، کیونکہ نکاح ایک مقدس معاہدہ ہے جسے توڑنے کے لیے بھی شرعی طریقے اور اصول لازم ہیں۔

اسلام میں نکاح اور طلاق دونوں کو سنجیدہ اور ذمہ داری کے ساتھ نبھانے کی تاکید کی گئی ہے۔ قرآن و سنت میں ان معاملات کو بہترین طریقے سے حل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ کوئی بھی فریق ظلم یا ناانصافی کا شکار نہ ہو۔

اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت کے احکامات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہر قسم کے فتنے اور گناہ سے

رب العالمین۔

محفوظ رکھے۔ آمین، ثم آمین یا

 

شئیر کیجئے اپنے دوستوں کے ساتھ

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Email

اپنا تبصرہ لکھیں