ڈیجیٹل صحافت کیسے ڈیجیٹل دہشتگردی میں‌تبدیل ہورہی ہے

kamran wajhat Dp

سید کامران وجاہت

سینیرصحافی اور کرائم رہورٹر
بیورو چیف کراچی سے 

آج کی ترقی یافتہ دنیا میں جس تیزی نے صحافت نے ترقی کی ہے اسکی مثال نہیں ملتی ایک وقت وہ تھا جب کوئ واقعہ سانحہ ہوجائے ایک عام انسان دوسرےدن کی صبح کے اخبارات کا انتظار کرتا تھا تاکہ اسے حقائق معلوم ہوسکیں یا پھر ریڈیو پاکستان اور بی بی سی ریڈیو کی اردو نیوز رات کو سنتا تھا پھر ایک دور نیوز ٹی وی چینلز کا آیا صحافت کی ترقی یہاں بھی نہیں رکی اور اب ڈیجیٹل میڈیا نے نیوز کے ساتھ ساتھ معلوماتی اور تفریحی شعبوں میں انقلاب بپا کردیا
اور اب وہ دور ہےکہ ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ایک عام انسان کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں ہونے والے واقعات اور بدلتے ہوئے حالات ایک انگلی کے اشارے پر معلوم ہوجاتے ہیں
لیکن دوسری طرف بعض افراد ڈیجیٹل میڈیا کا غلط استعمال کررہے ہیں اور وہ بنا تحقیق کئے ہوئے اپنی خواہشات کو خبر کا نام دےکر کسی کی بھی پگڑی اچھال دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے صحافتی اصولوں کو سامنے رکھ کر اگر ڈیجیٹل صحافت کی جائے تو تو اسکا فائدہ ہر ایک کو ہوگا کسی کی پگڑی نہ اچھالیں جائے اور زرد صحافت کے ذریعے بلیک میلنگ نہ کی جائے بعض عناصر کے نزدیک بلیک میلنگ صحافت ہے اور وہ ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے مذموم عزائم کی تکمیل کرتے ہیں اور انکی تعداد بہت کم ہے صحافت سچ کا نام ہے اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ایک عام انسان کو ہر گزرتے لمحے کے ساتھ سچ پہنچ سکتا ہے


( تحریر : سید کامران وجاہت )

شئیر کیجئے اپنے دوستوں کے ساتھ

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Email
اپنا تبصرہ لکھیں