alone man

وہ آدمی جس نے تنہا اپنے ہاتھوں سے میلوں لمبی سڑک بناڈالی

وہ آدمی جس نے بیوی کی موت پر دلبرداشتہ ہوکر تن تنہا اپنے ہاتھوں سے میلوں لمبی سڑک بناڈالی کیونکہ۔۔۔ آپ نے فرہاد کی افسانوی داستان تو ضرور سنی ہوگی جس نے اپنی محبوبہ شیریں کے عشق میں پہاڑ کھود ڈالا، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک ایسی ہی داستان سو فیصد سچائی پر مشتمل بھی ہے اور اس فرہاد نے واقعی پہاڑ کھود کر راستہ بناڈالا۔یہ ناقابل یقین عزم و ہمت والا شخص دسارتھ مانجھی تھا جس نے بھارتی ریاست بہار کے قصبے گایا کے گاؤں گہلور کی پہاڑیوں میں وہ کارنامہ سرانجام دے ڈالا کہ جس کا ذکر پہلے صرف قصے کہانیوں میں ملتا تھا مانجھی نے صرف ایک ہتھوڑے اور چھینی کے ساتھ آتری اور وزیر گنج کے علاقے کو ملانے کیلئے پہاڑ توڑنا شروع کیا اور 22 سال تک وہ تن تنہا پہاڑ توڑتا رہا۔ جب مانجھی نے اپنا کام مکمل کیا تو وہ آتری سے وزیر گنج جانے والا 15 کلومیٹر کا راستہ بناچکاتھا جبکہ اس سے پہلےلوگوں کو پہاڑ کےگرد 55 کلومیٹر کاراستہ طے کرنا پڑتا تھا۔مانجھی نے یہ عجیب و غریب کام کیوں کیا اور اپنی زندگی کے 22 سال پہاڑ کھودنے پر کیوں لگادئیے؟ یہ ایک جذباتی کردینے والی کہانی ہے۔ 1959ء کی بات ہے کہ مانجھی کی بیوی فالگونی بیمار پڑگئی لیکن قریب ترین ڈاکٹر کی سہولت 70 کلومیٹر دور تھی اور راستہ دشوار گزار پہاڑوں سے گزرتا تھا۔ مانجھی کی بیوی ڈاکٹر تک پہنچنے سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہوگئی، مگر اسی وقت اس نےعہد کرلیا کہ وہ اپنے گاؤں کے لوگوں کی زندگی آسان کرنے کیلئے ایک راستہ بنائے گا جس کے ذریعے صرف چند منٹوں میں طبی سہولتوں والے علاقے تک پہنچا جاسکے۔۔ اس نے آتری اور وزیر گنج کے درمیان موجود پتھریلے پہاڑوں کو ہتھوڑےاور چھینی کے ساتھ توڑنا شروع کردیا اور بالآخر 30 فٹ چوڑا راستہ پہاڑوں میں سے سیدھا گزار کر وزیرگنج پہنچادیا۔ مانجھی نے جب اپنا کام شروع کیا تو لوگوں نے اسے پاگل کہا مگر وہ 22سال تک اسی پاگل پن میں جتا رہا اور بالآخر پہاڑ کا سینہچیر کر راستہ نکالنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس نے یہ حیرت ناک کام 1960ء سے 1982ء کے درمیان مکمل کیا۔17اگست 2007ء کو 73 سال کی عمر میں مانجھی دنیا سے رخصت ہوا تو اسے سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا۔ اسحقیقی ہیرو کی زندگی پر ہدایتکار کیتن مہتانے ’’مانجھی‘‘ فلم بھی بنائی جس میں نواز الدین اور رادھیکا آپتے نے مرکزی کردار ادا کیا۔

شئیر کیجئے اپنے دوستوں کے ساتھ

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Email
اپنا تبصرہ لکھیں