سید کامران وجاہت
سینیرصحافی اور کرائم رہورٹر
بیورو چیف کراچی سے
جی ہاں کراچی کی تقریبا90 سالہ بلدیاتی تاریخ میں اب تک کراچی میونسپل کارپوریشن کے 27 مئیر منتخب ہوئے اور جمشید نسروانجی کو کراچی کے پہلے منتخب مئیر کا اعزاز حاصل ہے کراچی کی بلدیاتی تاریخ میں انہیں کراچی کے معمار کا اعزاز حاصل ہے اور انہیں کراچی کے ہیرو کا درجہ دیا جاتا ہے 7 جنوری 1886 کراچی برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) کراچی میں ایک ایسے بچے نے آنکھ کھولی جسکا نام جمشید نسروانجی رستم مہتا رکھا گیا جس نے ابتدائی تعلیم پارسی اسکول اور این جے وی اسکول سے حاصل کی اور 1900ء میں ڈی جے کالج سے تعلیم حاصل کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جمشید نسروانجی کراچی میں سماجی و سیاسی کاموں میں مصروف عمل ہوگئے اور انہیں سماجی کاموں کی وجہ سے شہرت ملی 1914ء سے 1933ء تک کراچیمیونسپلٹی کے رکن رہے اور 1922ء سے 1933ء تک کراچی میونسپلٹی کے صدر منتخب ہوئے بعد ازاں انکی خدمات کے نتیجے میں انہیں کراچی میونسپل کارپوریشن کا پہلا مئیر منتخب کیا گیا اور انہیں با بائے کراچی کا خطاب بھی دیا گیا انکے دور کراچی کو پہلی بار تارکول سے بنی ہوئ چمکتی سڑکیں ملیں کراچی کو صاف پانی بھی انکے دور میں فراہم کیا گیا شہر میں باغات اور کھیل کے میدانوں کا جال بچھایا گیا 1933ء سے 1934ء تک وہ کراچی کے مئیر رہے انکا سب سے بڑا کارنامہ 1919ء میں اسوقت سامنے آیا جب کراچی کو انفلوائینزا کی وبا نے لپیٹ میں لے لیا تھا تو جمشید نسروانجی نے رات دن کراچی کے عوام کو اس وبا سے نجات دلانے کے لئے کام کیا اور شہرت حاصل کی اور انہیں بابائے لڑائی کا خطاب ملا یہ خطاب حاصل کرنے والے پہلی شخصیت بن گئے کراچی کی مشہور سڑک جمشید روڈ انکے نام سے ہی منسوب ہے
( تحریر : سید کامران وجاہت )
شئیر کیجئے اپنے دوستوں کے ساتھ
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Email